واعظ باب 3
ہر بات کا ایک وقت ہے:
1۔ ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک
وقت ہے۔
2۔ پیدا ہونے کا ایک وقت ہے اور مر جانے کا ایک وقت ہے۔ درخت لگانے کا ایک وقت ہے اور لگائے ہوئے کو
اُکھاڑنے کا ایک وقت ہے۔
3۔ مار ڈالنے کا ایک وقت ہے اور شفا دینے کا ایک وقت ہے۔ ڈھانے کا ایک
وقت ہے اور تعمیر کرنے کا ایک وقت
ہے۔
4۔ رونے کا ایک
وقت ہےاور اور ہنسنے
کا ایک وقت ہے۔غم کھانے
کا ایک وقت ہے اور ناچنے کا ایک
وقت ہے۔
5۔ پتھر پھینکنے کا ایک وقت ہےاور پتھر بٹورنے کا ایک وقت
ہے۔ ہم آغوشی کا وقت ہے اور ہم آغوشی سے باز رہنے کا ایک وقت ہے۔ حاصل کرنے کا ایک
وقت ہے اور کھو دینے کا ایک وقت ہے۔
رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھینک دینے کا ایک وقت ہے۔
7۔ پھاڑنے کا ایک
وقت ہے اور سینے کا ایک وقت ہے۔ چُپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔
8۔ محبت کا ایک وقت
ہے اور عداوت کا ایک وقت ہے ۔جنگ
کا ایک وقت ہے اور صلح کا ایک وقت ہے۔
9۔ کام کرنے والے کو اُس سے جس میں وہ محنت کرتا ہے کیا
حاصل ہوتا ہے؟10۔ میں نے اُس سخت دُکھ کو دیکھا جو خُدا نے بنی آدم کو دیا ہے کہ وہ مشقت میں مُبتلا رہیں۔ 11۔
اُس نے ہر ایک چیز کو اُس
کے وقت میں خُوب بنایا اور اُس نے ابدیت کو بھی اُ ن کے دِل میں جاگزین
کیاہے اس لئے کہ انسان اُس کا م کو
جو خُدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ 12۔ میں یقیناً جانتا ہوں کہ
اِنسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خُوش وقت
ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔ 13۔اور یہ بھی کہ ہر ایک اِنسان کھائے اور پئے
اور اپنی ساری محنت س فائدہ اُٹھائے۔ یہ بھی
خُدا کی بخشش ہے۔ 14۔اور مُجھ کو یقین ہے کہ سب کُچھ جو خُدا کرتا ہے ہمیشہ کے لئے ہے۔ اُس میں کُچھ کمی بیشی نہیں ہو سکتی
اور خُدا نے یہ اِس لئے کیا ہے کہ لوگ اُس کے حصُور ڈرتے رہیں۔ 15۔ جو کچھ ہے وہ
پہلے ہو چُکا اور جو کُچھ ہونے کو ہے وہ بھی ہو چُکا اور خُدا گُذشتہ کو پھر طلب کرتا ہے۔
دُنیا میں بے اِنصافی:
16۔ پھر میں نے دُنیا میں دیکھا کہ عدالت گاہ میں ظُلم ہے
اور صداقت کے مکا ن میں شرارت کی عدالت
کرے گا ۔17۔ تب میں نے دِل میں کہا کہ خُدا راست بازوں اور
شریروں کی عدالت کرے گا کیونکہ ہر ایک امر اور ہر کام کا ایک وقت ہے۔ 18 ۔ میں نے دِل
میں کہا کہ یہ بنی آدم کے لئے ہے کہ خُدا اُن کو جانچے اور وہ سمجھ لیں کہ ہم خُود
حیوان ہیں۔ 19۔کیونکہ جو کچھ بنی آدم پر گُذرتا ہے۔ ایک ہی حادثہ دونوں پرگُذرتا
ہے جس طرح یہ مرتا ہے اُسی طرح وہ مرتا ہے۔ ہاں سب میں ایک ہی سانس ہے اور انسان
کو حیوان پر کچھ فوقیت نہیں کیونکہ سب بُطلان ہے 20۔سب کے سب ایک ہی جگہ جاتے ہیں۔
سب کے سب خاک سے ہیں اور سب پھر خاک سے جا مِلتے ہیں۔ 21۔کون جانتا ہے کہ اِنسان
کی رُوح اُوپر چڑھتی اور حیوان کی روح زمین کی طرف نیچے کو جاتی ہے؟22۔ پس میں نے
دیکھا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کُچھ نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں خُوش رہے اِس
لئے کہ اُس کا بخرہ یہی ہے کیونکہ کون اُسے
واپس لائے گا کہ جو کُچھ اُس کے
بعد ہو گا دیکھ لے۔