Friday, 21 May 2021

1-Corinthians Chapter 15 | Resurrections of Jesus Christ

1۔کر نتھیوں  باب   15

مسیح کی قیامت:

1۔ اب اے بھائیوں! میں تمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جسے تُم نے قبول بھی کر لیا تھا۔ اور جس پر قائم بھی ہو۔ 2۔ اُسی کے وسیلہ سے تُم  کو نجات بھی مِلتی ہے بشر طیکہ وہ خوشخبری جو میں نے تمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو۔

3۔ چُنانچہ میں نے سب سے پہلے تُم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پُہنچی تھی کہ مسیح کِتاب مُقدس کے مُطابق ہمارے گُناہو ں کے لئے مُوا۔ 4۔ اور دفن ہُوا اور تیسرے دِن کِتاب مُقدس ک مُطابق جی اُٹھا۔ 5۔ اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔ 6۔ پھر پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دیِا۔ جن میں سے اکثراب تک موجُود ہیں اور بعض سو گئے۔ 7۔ پھر بعقوب کو دِکھائی دِیا۔ پھر سب رسُولوں کو ۔

8۔ اور سب سے پیچھے مُجھ کو گویا ادھُورے دِنوں کی پیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔ 9۔ کیونکہ میں رسُولوں میں سب  سے چھوٹا ہوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائق نہیں اِس لئے کہ میں نے خُدا کی کلیسا کو ستایا تھا ۔10۔  لیکن جو کچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہوں اور اُس  کا فضل جو مجھ  پر ہوا وہ بے فائدہ نہیں ہُوا بلکہ میں نے  اُن سب سے زیادہ محنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔ 11۔ پس خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں  ہم یہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم ایمان بھی لائے۔

ہماری قیامت:

12۔پس جب مسیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مرُدوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13۔ اگر مردوں کی قیامت نہیں تو مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 14۔ اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری  مُنادی بھی بے فائدہ ہے اور تمہارا ایمان بھی بے فائدہ ۔15۔ بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسیح کو جلادیا حالانکہ  نہیں جلایا اگر بالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے ۔16۔ اور اگرمُردے نہیں جی اُٹھتےتو مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 17۔ اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے تُم  اب تک اپنے گُناہوں میں گرفتارہو۔ 18۔ بلکہ جو مسیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ 19۔ اگر ہم صرف اِسی زندگی میں مسیح میں اُمّیدرکھتے ہیں تو سب آدمیوں سے زیادہ بد نصیب ہیں۔

 


 


Appointed time for every thing that happened on earth

 

واعظ باب 3

ہر  بات کا ایک  وقت ہے:

1۔ ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔

2۔ پیدا ہونے کا ایک وقت ہے اور مر جانے کا ایک وقت ہے۔  درخت لگانے کا ایک وقت ہے اور لگائے ہوئے کو اُکھاڑنے کا ایک وقت ہے۔

3۔ مار ڈالنے کا ایک وقت ہے اور شفا دینے  کا ایک وقت ہے۔  ڈھانے کا ایک  وقت ہے اور تعمیر کرنے  کا ایک وقت ہے۔

4۔ رونے  کا ایک وقت  ہےاور  اور ہنسنے  کا ایک  وقت  ہے۔غم کھانے  کا ایک  وقت ہے اور ناچنے کا ایک وقت ہے۔

5۔ پتھر پھینکنے کا ایک وقت ہےاور پتھر بٹورنے کا ایک وقت ہے۔ ہم آغوشی کا وقت ہے اور ہم آغوشی سے باز رہنے کا ایک وقت ہے۔ حاصل کرنے کا ایک وقت ہے اور کھو دینے کا ایک وقت ہے۔

رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھینک دینے کا ایک وقت ہے۔

7۔ پھاڑنے  کا ایک وقت ہے اور سینے کا ایک وقت ہے۔ چُپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔

 

 

8۔ محبت کا ایک وقت  ہے  اور عداوت کا ایک وقت ہے ۔جنگ کا ایک وقت ہے اور صلح کا ایک  وقت ہے۔

9۔ کام کرنے والے کو اُس سے جس میں وہ محنت کرتا ہے کیا حاصل  ہوتا ہے؟10۔  میں نے اُس سخت دُکھ کو دیکھا جو خُدا نے بنی  آدم کو دیا ہے کہ وہ مشقت میں مُبتلا رہیں۔ 11۔ اُس  نے ہر ایک  چیز کو اُس  کے وقت  میں  خُوب بنایا اور اُس  نے ابدیت کو بھی اُ ن کے دِل  میں جاگزین  کیاہے اس لئے کہ انسان  اُس کا م کو جو خُدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ 12۔ میں یقیناً جانتا ہوں کہ اِنسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ   خُوش وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔ 13۔اور یہ بھی کہ ہر ایک اِنسان کھائے اور پئے اور اپنی  ساری محنت س فائدہ اُٹھائے۔ یہ بھی خُدا کی بخشش ہے۔ 14۔اور مُجھ کو یقین ہے کہ سب کُچھ  جو خُدا کرتا ہے ہمیشہ  کے لئے ہے۔ اُس میں کُچھ کمی بیشی نہیں ہو سکتی اور خُدا نے یہ اِس لئے کیا ہے کہ لوگ اُس کے حصُور ڈرتے رہیں۔ 15۔ جو کچھ ہے وہ پہلے ہو چُکا اور جو کُچھ ہونے کو ہے وہ بھی ہو چُکا اور خُدا گُذشتہ  کو پھر طلب کرتا ہے۔

دُنیا میں بے اِنصافی:

16۔ پھر میں نے دُنیا میں دیکھا کہ عدالت گاہ میں ظُلم ہے اور صداقت کے مکا ن میں شرارت کی عدالت

 

 

کرے گا ۔17۔ تب میں نے دِل میں کہا کہ خُدا راست بازوں اور شریروں کی عدالت کرے گا کیونکہ  ہر ایک  امر اور ہر کام کا ایک وقت ہے۔ 18 ۔ میں نے دِل میں کہا کہ یہ بنی آدم کے لئے ہے کہ خُدا اُن کو جانچے اور وہ سمجھ لیں کہ ہم خُود حیوان ہیں۔ 19۔کیونکہ جو کچھ بنی آدم پر گُذرتا ہے۔ ایک ہی حادثہ دونوں پرگُذرتا ہے جس طرح یہ مرتا ہے اُسی طرح وہ مرتا ہے۔ ہاں سب میں ایک ہی سانس ہے اور انسان کو حیوان پر کچھ فوقیت نہیں کیونکہ سب بُطلان ہے 20۔سب کے سب ایک ہی جگہ جاتے ہیں۔ سب کے سب خاک سے ہیں اور سب پھر خاک سے جا مِلتے ہیں۔ 21۔کون جانتا ہے کہ اِنسان کی رُوح اُوپر چڑھتی اور حیوان کی روح زمین کی طرف نیچے کو جاتی ہے؟22۔ پس میں نے دیکھا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کُچھ نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں خُوش رہے اِس لئے کہ اُس کا بخرہ یہی ہے کیونکہ کون اُسے  واپس لائے گا کہ جو کُچھ  اُس کے بعد ہو گا دیکھ لے۔

Wednesday, 19 May 2021

 There is a time for everything:

1. There is an opportunity for everything and a time for everything that happens under the sky.

2. There is a time to be born and a time to die.

There is a time to plant a tree and a time to uproot what is planted.

3. There is a time to kill and a time to heal

 There is a time to tear down and a time to build.

4. There is a time to cry and a time to laugh.

Grief is a time to eat and a time to dance.

5. There is a time to throw stones and a time to gather stones.

 We have a time to embrace and we have a time to refrain from embracing.

There is a time to gain and a time to lose.

There is a time to leave and a time to throw away.

7. There is a time to tear and a time to chest.

There is a time to be silent and a time to speak.

8. There is a time of love and a time of enmity.

There is a time of war and a time of peace.

Time for Every Things in Urdu/Hindi/Punjabi

 

ہر  بات کا ایک  وقت ہے:

1۔ ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔

2۔ پیدا ہونے کا ایک وقت ہے اور مر جانے کا ایک وقت ہے۔

درخت لگانے کا ایک وقت ہے اور لگائے ہوئے کو اُکھاڑنے کا ایک وقت ہے۔

3۔ مار ڈالنے کا ایک وقت ہے اور شفا دینے  کا ایک وقت ہے

 ڈھانے کا ایک  وقت ہے اور تعمیر کرنے  کا ایک وقت ہے۔

4۔ رونے  کا ایک وقت  ہےاور  اور ہنسنے  کا ایک  وقت  ہے۔

غم کھانے  کا ایک  وقت ہے اور ناچنے کا ایک وقت ہے۔

5۔ پتھر پھینکنے کا ایک وقت ہےاور پتھر بٹورنے کا ایک وقت ہے۔

 ہم آغوشی کا وقت ہے اور ہم آغوشی سے باز رہنے کا ایک وقت ہے۔

حاصل کرنے کا ایک وقت ہے اور کھو دینے کا ایک وقت ہے۔

رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھینک دینے کا ایک وقت ہے۔

7۔ پھاڑنے  کا ایک وقت ہے اور سینے کا ایک وقت ہے۔

چُپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔

8۔ محبت کا ایک وقت  ہے  اور عداوت کا ایک وقت ہے ۔

جنگ کا ایک وقت ہے اور صلح کا ایک  وقت ہے۔

Death, Our aim and Mission in this World in Urdu/Hindi/Punjabi

 

موت:

موت ہمارے لئے ایک پیغام ہے، یسوع مسیح نے موت کے ذریعے مر کر، تیسرے دن مردوں میں سے  جی اٹھا، اور پھر خُداوند یسوع مسیح آسمان پر اپنے فریشوں کے ساتھ آئیں گے۔

اور ہمارے لئے یہ پیغام ہے۔

پس  جب مسیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں  سے بعض کس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13۔  اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 14۔ اور اگر مسیح  نہیں جی اُٹھا تو ہماری  مُنادی بھی بے فائدہ ہے اور تمہارا ایمان بھی بے فائدہ۔15۔ بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسیح  کو جلا دیا۔

 1-کُرنتھیوں 15باب 12-15

 

 

پھل دار زندگی

اور جو اچھی زمین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گُنا پھلتا ہے کو ئی ساٹھ گُنا کوئی تیس گُنا۔ 

Matthew 13:23

8۔ جو کوئی اپنے  جسم  کے لئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹےگا اور جو رُوح کے لئے بوتا ہے وہ رُوح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹے گا۔ 9۔ ہم نیک کام کرنے میں ہِمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دِل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔

Galatians 6:8-9

9۔اِسی لئے  جس دِن سے یہ سنا  ہے ہم بھی تُمہارے واسطے یہ دُعا کرنے اور درخواست کرنے سے باز نہیں آتے  کہ تم کمال رُوحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اُس کی مرضی  کے علم سے معمُور ہو جاؤ۔

Colossians 1:9

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

پھل دار زندگی:

یہ کام آپ نے اپنے آپ سے شروع کرنا ہے اور دیکھے کہ خُدا آپ کو کس طرح روح سے ، اپنے کلام سے،  اور جو بھی آپ کی خُدمت ہے وہ آپ کو بتائے گا۔

خود، خاندان، بیوی بچے، اہل محلہ، ہماسائے،  جہاں آپ کام کرتے ہیں۔

 

دنیا میں آنے کا مقصد:

روٹی ، کپڑا اور مکان، گاڑی، دولت شہرت، اچھا مکام یا   خُدا کی مرضی

خُدا کی مرضی:

آپ خُدا کی آواز سُنو، میری بھیڑے میر ی آواز سُنتی ہیں۔

خُدا کی مرضی کیسے جان سکتے ہیں،

خُدا کا کلام پڑھ کر سُن کر  رسمی طور پر نہیں

خُدا کے خادموں کو سنے

اُس کی حمد و ستائش کریں

باتیں کریں، خُدا کے ساتھ ڈسکس کریں۔ ، اُس کے کلام کی باتیں کریں،

اُس کی قدرت پر غور کریں،

 خُدا کے ساتھ بات چیت کریں، خُدا سے پوچھے،  تو یقنی طور پر خُداآپ کو اپنی مرضی بتائے گا۔

Discuss

بچوں کے مستقبل کے بارے میں

شادی کے بارے میں،

آپ کی  زندگی میں خُدا کی  مرضی کیا ہے؟ دُعا میں ٹھہرے، مقدسین سے دُعا کی درخواست کریں۔

رسمی مذہب، رسمی مسیحی:

 

مل لےبندیا ملنا ای جو

ایمانداراں لئی نہیں دوجی موت

یسوع آوے ساڈے کول

پاواں بدن جلالی جاواں یسوع کول

ترجے تہاڑے اٹھ کھولونا

میرے یسوع دا نہں جے کسے دے نال کوئی جوڑ

موڑن اپنی اپنی امانت تیوں سارے

بس روح تے سچائی نال میرا کلام تو ں پھیلانا

بائیبل  دسدی  موتاں دو

پہلی موت آنی سبھناں تے

للکار تے مقرب فرشے نال

تے بھاویں میں ہواں زندا یا مردہ

اوہدہ جمنا ں مونا تے جیوناں

حنوق دی گل وکھری تے ایلیا دی گل ہور

اگ پتال تے نالے پانی سارے

آغا تینوں میں اپنے سجے پاسے بٹھاواں

 

 

 

 

1 Corinthians 15: 12-15

 Death is a message to us, Jesus Christ died through death, rose from the dead on the third day, and then the Lord Jesus Christ will come to heaven with His freshmen.

And this is the message for us.

So when Christ is preached that He rose from the dead, how can some of you say that there is no resurrection of the dead? 13 If there is no resurrection of the dead, then Christ has not risen. 14. And if Christ has not been raised, then our preaching is in vain and your faith is in vain. Rather, we are false witnesses of God because we testified about God that He burned Christ.

 1 Corinthians 15: 12-15


Life

And that which is sown in good ground is he that heareth the word, and understandeth it, and bringeth forth fruit; Some grow a hundred times, some sixty times, some thirty times.

Matthew 13:23

8. He that soweth to his flesh shall of the flesh reap corruption; and he that soweth to the Spirit shall of the Spirit reap everlasting life. 9. Let us not give up in doing good, for if we do not give up, we will reap at the right time.

Galatians 6: 8-9

9. For this reason, since the day we heard it, we have not ceased to pray and beseech you that you may be filled with the knowledge of his will with perfect spiritual wisdom and understanding.

Colossians 1: 9


Friday, 7 May 2021

Matthew 6 | First Sermon of Jesus Christ | Giving Prayer and Fasting

 

متی رسول کی انجیل باب 6



خیرات کے بارے  میں تعلیم:

1۔خبردار اپنے راستبازی کے کا م آدمیوں کے سامنے دِکھانے کے لئے نہ کرو۔ نہیں تو تمہارے باپ کے پاس جو آسمان پر ہے تمہارے لئے کُچھ اجر نہیں ہے۔ 2۔  پس جب تو خیرات کرے تو اپنے آگے نر سِنگا نہ بجوا جیسا ریا کار عبادت خانوں  اور کُوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی بڑائی کریں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے ۔ 3۔ بلکہ جب تُو خیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے ۔ 4۔ تا کہ تیری خیرات پوشیدہ رہے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

دُعا کے بارے میں تعلم:

5۔اور جب تُم دُعا کرو تو ریا کاروں کی مانند نہ بنو کیونکہ وہ عبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں  کہ وہ اپنا اجر پا چُکے ۔ 6۔ بلکہ جب تُو دُعا کرے تواپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ  سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صُورت میں  تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

 

 

7۔اور دُعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بک بک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سُنی جائےگی۔8۔پس اُن کی مانند  نہ بنو کیونکہ تمارا باپ تمہارے  مانگنے  سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تُم کَن کِن چیزوں کے مُحتاج ہو۔ 9۔ پس تُم اِس طرح دُعا کیا کرو کہ اے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہےتیرا نام پاک مانا جائے10۔تیری بادشاہی آئے۔تیری مرضی  جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ 11۔ہماری روز کی روٹی آج  ہمیں دے۔12۔اور جس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو معاف کیا ہے تُو بھی ہمارے  قرض ہمیں مُعاف کر۔ 13۔ اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی  سے بچا کیونکہ بادشاہی اور قُدرت اور جلال ہمیشہ تیرےہی ہیں۔آمین۔14۔اِس لئے کہ اگر تُم آدمیوں کےقصور مُعاف  کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو معاف کرےگا۔ 15۔اور اگر تُم آدمیوں کے قصور مُعاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تُمہارے قصُور مُعاف نہ کرے گا ۔

روزہ  کے بارے  میں تعلیم:

16۔اور جب تُم روزہ رکھو تو ریا کاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ  وہ اپنا مُنہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے ۔ 17۔ بلکہ جب تُو روزہ رکھے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔18۔ تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشیدگی میں ہے تجھے روزہ دار جانے ۔اِ س صُورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا  تجھے بدلہ دے گا۔

 

آسمان پر خزانہ:

19۔اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے  اورچُراتے ہیں۔ 20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں  نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔ 21۔کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا۔

بدن کا چراغ:

بدن  کا چراغ آنکھ ہے۔ پس اگر تیری آنکھ درُست ہو تو  تیرا سارا بدن روشن ہو گا۔23۔ اور اگر  تیر ی آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تارِیک ہو گا۔ پس اگر وہ روشنی جو تجھ میں ہے تا ریکی  ہو تو تاریکی کیسی بڑی ہو گا!

خُدا اور املاک :

24۔ کوئی آدمی دو مالکوں کی خدِمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے محبت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے  کو ناچیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دولت  دونو ں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔

 25۔اِس  لئے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فکر  نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں  گے یا کیا  پیں گے؟ اور نہ اپنے بد ن کی  کہ کیا پہنیں  گے؟ کیا جان خُوراک سے اور بدن  پوشاک  سے بڑھ  کر نہیں؟26۔ ہوا کے پرندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے ۔ نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں  تو بھی  تُمہارا آسمانی باپ اُن کو کھلاتا ہے۔



 کیا تُم اُن سے زیادہ قدر نہیں  رکھتے ؟27۔ تُم  میں ایسا  کون  ہے جو فکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟

28۔ اور  پوشاک کے لئے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگی سوسن  کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس طرح  بڑھتے  ہیں ۔ وہ  نہ محنت  کرتے  نہ کاٹتے ہیں۔ 29۔  تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں  کہ سُلیمان  بھی باؤجود اپنی  ساری شان و شوکت  کے اُن  میں سے کِسی  کی مانند مُبلّس نہ تھا۔ 30۔  پس  جب خُدا مُیدان کی گھاس کو جو آج ہے  اور کل تنو رمیں جھونکی  جائے گی۔ ایسی  پوشاک  پہنتا  تا ہے تو اے کم اِعتقاد و تُم  کو کیوں  نہ پہنائے گا؟ 31۔  اِس  لئے فکر  مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پیں گے۔  یا کیا پہنیں گے؟ 32۔  کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں  غیر قومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی  باپ  جانتا ہے کہ  تُم اِن  سب چیزوں  کے مُحتاج  ہو۔ 33۔  بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی  اور اُس  کی راستبازی  کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں  بھی  تُم  کو مل  جائیں  گی۔ 34۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن  اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج لے لئے آج ہی کا دُکھ کا فی ہے۔

 

Thursday, 6 May 2021

Matthew 24 and 25 The last Sermon of Jesus Christ in Urdu/Hindi/Punjabi

 

)  متی رسُول کی انجیل   باب 24    (پانچواں  وعظ

یسوع یرو شلیم  کی بربادی کی بات کرتا ہے:

24۔اور یسوع ہیکل سے نکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگرد اُس کے پا س آئے تاکہ اُسے ہیکل کی عمارتیں  میں دِکھائیں۔ 2۔ اُس نے جواب میں اُن  سے کہا کیا تُم  اِن سب چیزوں کی نہیں دیکھتے ؟  میں  تُم سے سچ کہتا ہوں کہ یہا ں کِسی پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گا جو گرایا ہ جائے گا۔

مُصیبتیں  اور ایذئیں:

اور جب وہ زیتون  کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اُس کے شاگردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں  کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہو گا؟

4۔ یسوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمرہ نہ کردے ۔ 5۔ کیونکہ بہتیرے  میرے نام  سے آئیں گے اور کہیں گے میں  مسیح ہوں اور بہت  سے لوگوں کو گمرہ کریں گے۔ 6۔اور تُم لڑائیاں اور لڑائیو  ں کی افوہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ  اِن  باتوں کا واقع ہونا ضرُور ہے لیکن  اُس  وقت خاتمہ نہ ہوگا۔ 7۔  کیونکہ قوم پر قوم  اور سلطنت پر سلظنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ  کال پڑیں گے اور                                                                                                 بھو نچال آئیں گے۔ 8۔ لیکن یہ سب باتیں مصیبتوں کا شروع ہو ں گی۔

9۔اُس وقت لوگ تُم کو ایذ دینے کے لئے پکڑوائیں گےاور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر

 

 

سب قومیں تُم سے عداوت رکھیں گی۔10 اور اُس وقت بہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو

 پکڑوائیں  گےاور ایک دُوسرے سے عداوت رکھیں گے۔ 11۔ اور بہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے  ہوں گے اور بہتروں کو گمراہ  کریں گے۔ 12۔اور بے دینی کے بڑھ جانے سے بہتروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ 13۔مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ 14۔اور بادشاہی  کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے  گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہو گا۔

اُجاڑنے والی مکرُ وہ چیز:

15۔ پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُ وہ چیز کو جس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہوا۔ مُقدس مقام میں کھڑا ہوا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔16۔تو جو یہودیہ میں ہو ں وہ پہاڑوں پر بھا گ جائیں۔ 17۔جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نیچے نہ اُترے۔ 18۔ اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو  پیچھے نہ لوٹے۔19۔مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ  ہوں اور جو دُودھ پلاتی ہوں!20۔پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں  میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔ 21۔کیونکہ اُس وقت ایسی بڑی مصیبت ہو گی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہو گی۔ 22۔ اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا مگر برگُزیدوں کی خاطر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔

 

 

 

23۔اُس وقت اگرکوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقین نہ کرنا۔ 24۔ کیونکہ جھُوٹے مسیح اور جھُوٹے  نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ اور ایسے بڑے نشان اور عجیب کا م دِکھائیں گے کہ  اگر مُمکن ہو تو برگزیدوں کو بھی گمراہ کر لیں۔ 25۔دیکھو میں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دیا ہے۔

26۔ پس اگر وہ  تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر  نہ جانا یا دیکھو وہ کو ٹھریوں میں ہے تو یقین نہ کرنا۔ 27۔کیونکہ  جیسے بجلی  پُورب سے کُوند کرپچھّم     تک دِکھائی دیتی ہے  ویسے ہی ابن آدم کا آنا ہو گا۔ 28۔جہا مُردار ہے وہاں گدِھ جمع ہو جائیں گے۔

ابن آدم کی آمد :

29۔اور فوراً اُن دِنوں کی مصیبت کےبعد سُورج  تاریک  ہو جائے گا اور چاند  اپنی روشی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گریں گے اور آسمان  کی قوتیں  ہلائی جائیں گی۔ 30۔اور اُس  وقت ابن  آدم کا نشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور  اُس  وقت زمین  کی سب قومیں  چھاتی پیٹیں گی اور  ابن آدم کو بڑی قُدرت  اور جلال کے ساتھ  آسمان  کے بادلوں پرآتے  دیکھیں گی۔ 31۔ اور وہ اُس کے برگُزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔

انجیر کے درخت  سے سبق:

اب انجیر کے درخت  سے ایک تمثیل  سکھیو۔ جونہی  اُس  کی ڈالی نرم ہوتی اور پتے نکلتے  ہیں تُم جان لیتے ہو کہ

 

 

گرمی نزدیک ہے۔ 33۔ اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھوتوجا ن لو کہ وہ نزدیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ 34۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگز تمام نہ ہو گی ۔ 35۔ آسمان اور زمین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہر گز نہ ٹلیں گی ۔

اُس دِن اور گھڑی کو کوئی نہیں جانتا:

ج36۔ لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت  کوئی نہیں جانتا نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ ۔ 37۔ جیسا نوحؔ کے دِنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِ آدم  کے آنے  کے وقت ہو گا۔ 38۔ کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں  میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے  اُس  دِن تک کہ نوحؔ کشتی میں داخل ہُوا۔ 39۔ اور جب تک طُوفان  آکر اُن سب کو بہانہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح ابنِ آدم کا آنا ہو گا۔ 40۔ اُس وقت دو آدمی  کھیت میں ہوں گے ایک لے لیا جائے گااور دُوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ 41۔ دو عورتیں  چکّی پیستی  ہوں گی ۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔ 42۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔ 43۔ لیکن  یہ جان رکھو کہ اگر گھر کے مالک کو معلوم ہوتا کہ چور رات کے کون سے پہر آئے گا تو جاگتا  رہتا اوراپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا ۔ 44۔  اِس لئے تم بھی تیار رہو کیونکہ جس گھڑی تُم  کو گُمان بھی نہ ہو گا ابنِ آدم  آ جائے گا۔

 

 

 

دیانتدار یا بددیانت نو کر:

45۔ پس وہ دیانتدار اور عقلمند  نو کر کون سا ہے جسے مالک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقّرر کیا تا کہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟46۔مُبارک  ہے وہ نوکر جسے اُس  کا مالک آکر ایسا  ہی  کرتے پائے۔47۔میں تُم سے سچ کہتاہوں  کہ وہ اُسے اپنے سارے  مال کا  مُختار کر دے گا۔ 48۔  لیکن  اگر وہ خراب نوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے ما لِک  کے آنے میں دیر ہے۔ 49۔  اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُروع کرے اور شرابیوں کے ساتھ کھائے پئے۔ 50۔  تو اُس نوکر کا مالک ایسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور ایسی  گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ موجُود ہو گا۔ 51۔  اور خوب کوڑے لگا کر اُس کو ریاکاروں میں شامل کرے گا۔ وہا ں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

 

  متی رسُول کی انجیل   باب 25    (پانچواں  وعظ)

دَس کُنواریوں کی تمثیل:

ا۔ اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنواریوں کی بانند ہو گی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستقبال  کو نکلیں۔ 2۔ اُن میں پانچ بیوقوف اور پانچ عقلمند تھیں ۔ 3۔ جو بیوقُوف تھیں اُنہوں نے اپنی مشعلیں تو لے

 

 

لیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لیا۔ 4۔ مگر عقلمندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپیّوں میں تیل بھی لے لیا۔ 5۔ اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اُونگھنے لگیں او ر سو گئیں۔

6۔ آدھی  رات کو دُھوم مچی کہ دیکھو دُلہا  آ گیا !  اُس  کے اِستقبال کو نکلو۔ 7۔ اُس وقت وہ سب کُنواریاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل درُست کرنے لگیں۔ 8۔ او ر بیوقوفوں  نے عقلمندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دہ کیونکہ ہماری مشعلیں بجھی جاتی  ہیں۔ 9۔  عقلمندوں نے جواب دِیا کہ شاید ہمارے تمہارے دونوں  کے لئے  کافی  نہ ہو۔  بہتر یہ  کہ بیچنے  والوں کے پاس جا کر  اپنے  واسطے  مول لے لو۔ 10۔  جب وہ مول لینے جا رہی  تھیں تو دُلہا آ پہنچا اور جو تیار تھیں  وہ اُس کے ساتھ  شادی کے جشن میںاندر چلی گئیں اور دروازہ بند ہو گیا۔ 11۔ پھر وہ باقی  کُنوریاں بھی آئیں اور کہنے لگیں اے  خُداوند ! اے خُداوندآ ہمارے  لئے دروازہ کھول دے۔ 12۔ اُس نے جواب میں کہامیں تُم سے سچ کہتا ہُوں  کہ میں  تُم کو نہیں جانتا۔ 13۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔

تین نوکروں یا توڑوں کی تمثیل:

14۔ کیونکہ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جس نے پردیس جاتے وقت اپنے گھر کے نوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سُپرد کیا۔15۔اور ایک کو پانچ توڑے دئے۔ دُوسرے کو دو اور تیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس  کی لیاقت کے مُطابق دِیا اور پردیس چلا گیا۔ 16۔ جس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کیا اور پانچ توڑے اور پیدا کر لئے۔ 17۔ اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اور کمائے۔18۔ مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمین  کھودی اور اپنے مالک کا رُوپیہ چھُپا دِیا۔ 19۔ بڑی  مدّت کے بعد اُن نوکروں کا مالک آیا اور اُن  سے حساب لینے لگا۔ 20۔ جس کو پانچ توڑے مِلےتھے وہ پانچ توڑے اور لے کر آیااور کہا اَے  اچھّے اور دِیانتدار نوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانتددار رہا۔ میں تجھے بہت  چیزوں کا مُختّار بناؤں گا۔ اپنے مالک کی خُوشی  میں شریک ہو ۔

22۔ اور جِس کو دو توڑ ے ِملے  تھے اُس  نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے  مُجھے سُپرد کئےتھے۔ دیکھ میں نے دو توڑے  اور کمائے۔ 23۔ اُس کے مالک نے اُس سے کہا  اے اچھے اور دیانتدار نوکر شاباش ! تو تھوڑے می دیا نتددار رہا ۔ میں تجھے بہت چیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالک کی خُوشی  میں شریک ہو۔

24۔ اور جس کو ایک توڑا تھا وہ بھی پاس آ کر کہنے لگا اے خُداوند میں تجھے  جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے اور جہا ں نہیں بویا وہا ں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہیں بکھیراوہاں سے جمع کرتا ہے۔ 25۔ پس میں ڈرا اور جا کر تیر اتوڑا زمین میں  چھُپادِیا۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ موجود ہے۔ 26۔ اُس کے مالک نے جواب میں اُس سے کہا اے شریر اور سُست نوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں میں نے نہیں بویا وہا ں سے کاٹتا ہُوں  اور جہاں میں نے نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔27۔  پس تجھے  لازم تھا کہ میرا رُوپیہ ساہُو کاروں کو دیتا تو میں  آ کر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔ 28۔ پس اِس س وہ توڑا لے لو اور جس کے پاس  دس توڑے ہیں اُسے  دے دو۔ 29۔  کیونکہ جس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گااور اُس کے پاس زیادہ ہو جائے گامگر جس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس  کے پاس ہے لے لیا جائے گا۔ 30۔ اور اِس نِکمے  نو کر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہا ں رونا اور دانت پِسنا ہو گا۔

آخری عدالت:

31۔  جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گا او ر سب فرشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا۔ 32۔ اور سب قومیں  اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی۔ اور وہ ایک کو دُوسرے  سے خُدا کرے گا جیسے  چرواہا  بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔ 33۔ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔ 34۔ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے  اور بکریوں کو بائیں  کھڑا کرے گا۔ 34۔  اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ  کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بنای عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراچ  میں لو۔   

 

 

Saturday, 1 May 2021

Free Gospel Memorization | Musical Training for Geet and Zaboor



NEW DETERMINATION FOR CHRISTIAN DEVELOPMENT

1.      Gospel Memorization

2.      Musical Training

 

COME TO THE MOUNTAIN AND BOAT TO LISTEN THE JESUS TEACHING

GOSPEL MEMORIZATION:

Gospel Memorization is the Mission to Memorize the Jesus Main Teaching (Five Sermon) in the Book of the Matthew for His Disciples.

1st Sermon of Jesus Christ Matthew Chapter 5, 6 and 7 (Teaching the Laws)

2nd Sermon of Jesus Christ Matthew Chapter 10 (Instructions to the Disciples)

3rd Sermon of Jesus Christ Matthew Chapter 13 (Kingdom Parables)

4th Sermon of Jesus Christ Matthew Chapter 18 (Instructions to the Disciples)

5th Sermon of Jesus Christ Matthew Chapter 24 and 25 (Second Coming of Jesus Christ)

 Jesus five Sermons Contain on eight Chapters, I believe if we have made memorize these 08 chapters to our children by the Will of God they will be able to fulfill Gods Will in their life, family, job, with their relations and in once residential areas.

 Musical Training:

In the Musical Training Children are trained for Harmonium (Piano) and Tabla for worshiping Gods with Sur and Taal.

Harmonium:

1.      Introduction of the Keys

2.      Types of the Keys

3.      Arro and Avrro (Up and Down)

4.      Introduction about Sabkat

5.      20 Basic Lessons for Harmonium

6.      Geet and Zaboor  (Psalm) Swarmalika (Notations)

7.      Introduction of Raag

Tabla:

 Basics of Tabla

 3 Taal 16 Matray

Dadrah

Kairwa

Natka

 

All the above course will be completed in six months and children will be able to recite Jesus five sermons by heart as well as they can worship with the Harmonium and Tabla.

After 06 months we will visit them once a month and give them new lessons for preparations.

Every week we take 02 classed Saturday and Sunday evening for six months after six months we will go to the next 02 church for the same course.

 

Scripture are providing them in the print shape these five sermons, our wish we can get print these entire five sermons in a book so that these children can learn easily. However we provide them copies of this sermon. By the Will of God it will be possible! Amen

Our humble wish to gift them with a Piano and Tabla so that they can practice and learn without any hurdle.  By the Will of God it will be possible! Amen


By the Will of God we will train every year four church children and adults for Gospel Memorization and Musical Training. 


Jesus Film

Jesus Film, Paul Film, The Revelation Film also shown to them for the growth of their faith. We are praying for upgrading the Jesus Film Kit.

 PROGRAM:

After every month the children have a chance to perform in a program so that their parents and other people can be motived through their Gospel Memorization and Skill of Playing Music.