) متی رسُول کی انجیل باب 24
(پانچواں وعظ
یسوع یرو شلیم کی
بربادی کی بات کرتا ہے:
24۔اور یسوع ہیکل سے نکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگرد اُس
کے پا س آئے تاکہ اُسے ہیکل کی عمارتیں میں
دِکھائیں۔ 2۔ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا
تُم اِن سب چیزوں کی نہیں دیکھتے ؟ میں تُم
سے سچ کہتا ہوں کہ یہا ں کِسی پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گا جو گرایا ہ جائے گا۔
مُصیبتیں اور ایذئیں:
اور جب وہ زیتون کے
پہاڑ پر بیٹھا تھا اُس کے شاگردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخر ہونے
کا نشان کیا ہو گا؟
4۔ یسوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو
گُمرہ نہ کردے ۔ 5۔ کیونکہ بہتیرے میرے
نام سے آئیں گے اور کہیں گے میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمرہ کریں گے۔ 6۔اور تُم لڑائیاں
اور لڑائیو ں کی افوہ سُنو گے۔ خبردار!
گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت
خاتمہ نہ ہوگا۔ 7۔ کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلظنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور
بھو نچال آئیں گے۔ 8۔ لیکن یہ سب
باتیں مصیبتوں کا شروع ہو ں گی۔
9۔اُس وقت لوگ تُم کو ایذ دینے کے لئے پکڑوائیں گےاور تُم
کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر
سب قومیں تُم سے عداوت رکھیں گی۔10 اور اُس وقت بہتیرے
ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو
پکڑوائیں گےاور ایک دُوسرے سے عداوت رکھیں گے۔ 11۔ اور
بہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور
بہتروں کو گمراہ کریں گے۔ 12۔اور بے دینی
کے بڑھ جانے سے بہتروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ 13۔مگر جو آخر تک برداشت کرے گا
وہ نجات پائے گا۔ 14۔اور بادشاہی کی اِس
خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہو گا۔
اُجاڑنے والی مکرُ وہ چیز:
15۔ پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُ وہ چیز کو جس کا ذِکر
دانی ایل نبی کی معرفت ہوا۔ مُقدس مقام میں کھڑا ہوا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔16۔تو
جو یہودیہ میں ہو ں وہ پہاڑوں پر بھا گ جائیں۔ 17۔جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا
اسباب لینے کو نیچے نہ اُترے۔ 18۔ اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پیچھے نہ لوٹے۔19۔مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں
میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پلاتی ہوں!20۔پس
دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے
دِن بھاگنا نہ پڑے۔ 21۔کیونکہ اُس وقت ایسی بڑی مصیبت ہو گی کہ دُنیا کے شروع سے
نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہو گی۔ 22۔ اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ
بچتا مگر برگُزیدوں کی خاطر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔
23۔اُس وقت اگرکوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسیح یہاں ہے یا
وہاں ہے تو یقین نہ کرنا۔ 24۔ کیونکہ جھُوٹے مسیح اور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ اور ایسے بڑے نشان اور
عجیب کا م دِکھائیں گے کہ اگر مُمکن ہو تو
برگزیدوں کو بھی گمراہ کر لیں۔ 25۔دیکھو میں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دیا ہے۔
26۔ پس اگر وہ تُم
سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر
نہ جانا یا دیکھو وہ کو ٹھریوں میں ہے تو یقین نہ کرنا۔ 27۔کیونکہ جیسے بجلی پُورب سے کُوند کرپچھّم تک دِکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابن آدم کا آنا ہو گا۔ 28۔جہا مُردار ہے
وہاں گدِھ جمع ہو جائیں گے۔
ابن آدم کی آمد :
29۔اور فوراً اُن دِنوں کی مصیبت کےبعد سُورج تاریک
ہو جائے گا اور چاند اپنی روشی نہ
دے گا اور ستارے آسمان سے گریں گے اور آسمان
کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔ 30۔اور
اُس وقت ابن آدم کا نشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت
زمین کی سب قومیں چھاتی پیٹیں گی اور ابن آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان
کے بادلوں پرآتے دیکھیں گی۔ 31۔
اور وہ اُس کے برگُزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع
کریں گے۔
انجیر کے درخت سے
سبق:
اب انجیر کے درخت
سے ایک تمثیل سکھیو۔ جونہی اُس کی
ڈالی نرم ہوتی اور پتے نکلتے ہیں تُم جان
لیتے ہو کہ
گرمی نزدیک ہے۔ 33۔ اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھوتوجا
ن لو کہ وہ نزدیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ 34۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب
باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگز تمام نہ ہو گی ۔ 35۔ آسمان اور زمین ٹل جائیں گے لیکن
میری باتیں ہر گز نہ ٹلیں گی ۔
اُس دِن اور گھڑی کو کوئی نہیں جانتا:
ج36۔ لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر
صرف باپ ۔ 37۔ جیسا نوحؔ کے دِنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِ آدم کے آنے کے وقت ہو گا۔ 38۔ کیونکہ جِس طرح طُوفان سے
پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ
شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نوحؔ کشتی میں داخل ہُوا۔ 39۔ اور جب
تک طُوفان آکر اُن سب کو بہانہ لے گیا اُن
کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح ابنِ آدم کا آنا ہو گا۔ 40۔ اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لیا جائے گااور دُوسرا
چھوڑ دیا جائے گا۔ 41۔ دو عورتیں چکّی پیستی ہوں گی ۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی
جائے گی۔ 42۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تمہارا خُداوند کِس دِن آئے
گا۔ 43۔ لیکن یہ جان رکھو کہ اگر گھر کے
مالک کو معلوم ہوتا کہ چور رات کے کون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اوراپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا ۔ 44۔ اِس لئے تم بھی تیار رہو کیونکہ جس گھڑی
تُم کو گُمان بھی نہ ہو گا ابنِ آدم آ جائے گا۔
دیانتدار یا بددیانت نو کر:
45۔ پس وہ دیانتدار اور عقلمند
نو کر کون سا ہے جسے مالک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقّرر کیا تا کہ وقت پر
اُن کو کھانا دے؟46۔مُبارک ہے وہ نوکر جسے
اُس کا مالک آکر ایسا ہی
کرتے پائے۔47۔میں تُم سے سچ کہتاہوں
کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کر دے گا۔ 48۔ لیکن
اگر وہ خراب نوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے ما لِک کے آنے میں دیر ہے۔ 49۔ اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُروع کرے اور شرابیوں
کے ساتھ کھائے پئے۔ 50۔ تو اُس نوکر کا
مالک ایسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور ایسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ موجُود ہو گا۔ 51۔ اور خوب کوڑے لگا کر اُس کو ریاکاروں میں شامل
کرے گا۔ وہا ں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
متی رسُول کی انجیل باب 25
(پانچواں وعظ)
دَس کُنواریوں کی تمثیل:
ا۔ اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنواریوں کی بانند ہو
گی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستقبال
کو نکلیں۔ 2۔ اُن میں پانچ بیوقوف اور پانچ عقلمند تھیں ۔ 3۔ جو بیوقُوف تھیں
اُنہوں نے اپنی مشعلیں تو لے
لیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لیا۔ 4۔ مگر عقلمندوں نے اپنی
مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپیّوں میں تیل بھی لے لیا۔ 5۔ اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو
سب اُونگھنے لگیں او ر سو گئیں۔
6۔ آدھی رات کو
دُھوم مچی کہ دیکھو دُلہا آ گیا ! اُس کے
اِستقبال کو نکلو۔ 7۔ اُس وقت وہ سب کُنواریاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل درُست کرنے
لگیں۔ 8۔ او ر بیوقوفوں نے عقلمندوں سے
کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دہ کیونکہ ہماری مشعلیں بجھی جاتی ہیں۔ 9۔ عقلمندوں نے جواب دِیا کہ شاید ہمارے تمہارے
دونوں کے لئے کافی
نہ ہو۔ بہتر یہ کہ بیچنے
والوں کے پاس جا کر اپنے واسطے
مول لے لو۔ 10۔ جب وہ مول لینے جا
رہی تھیں تو دُلہا آ پہنچا اور جو تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میںاندر چلی گئیں اور دروازہ بند ہو
گیا۔ 11۔ پھر وہ باقی کُنوریاں بھی آئیں
اور کہنے لگیں اے خُداوند ! اے خُداوندآ
ہمارے لئے دروازہ کھول دے۔ 12۔ اُس نے
جواب میں کہامیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں تُم کو نہیں جانتا۔ 13۔ پس جاگتے رہو کیونکہ
تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔
تین نوکروں یا توڑوں کی تمثیل:
14۔ کیونکہ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جس نے پردیس جاتے وقت
اپنے گھر کے نوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سُپرد کیا۔15۔اور ایک کو پانچ توڑے
دئے۔ دُوسرے کو دو اور تیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس کی لیاقت کے مُطابق دِیا اور پردیس چلا گیا۔
16۔ جس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کیا اور پانچ
توڑے اور پیدا کر لئے۔ 17۔ اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اور کمائے۔18۔
مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمین کھودی اور اپنے مالک کا رُوپیہ چھُپا دِیا۔ 19۔ بڑی
مدّت کے بعد اُن نوکروں کا مالک آیا اور
اُن سے حساب لینے لگا۔ 20۔ جس کو پانچ
توڑے مِلےتھے وہ پانچ توڑے اور لے کر آیااور کہا اَے اچھّے اور دِیانتدار نوکر شاباش! تُو تھوڑے میں
دِیانتددار رہا۔ میں تجھے بہت چیزوں کا
مُختّار بناؤں گا۔ اپنے مالک کی خُوشی میں
شریک ہو ۔
22۔ اور جِس کو دو توڑ ے ِملے تھے اُس
نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے مُجھے سُپرد کئےتھے۔ دیکھ میں نے دو توڑے اور کمائے۔ 23۔ اُس کے مالک نے اُس سے کہا اے اچھے اور دیانتدار نوکر شاباش ! تو تھوڑے می
دیا نتددار رہا ۔ میں تجھے بہت چیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالک کی خُوشی میں شریک ہو۔
24۔ اور جس کو ایک توڑا تھا وہ بھی پاس آ کر کہنے لگا اے خُداوند
میں تجھے جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے
اور جہا ں نہیں بویا وہا ں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہیں بکھیراوہاں سے جمع کرتا ہے۔ 25۔
پس میں ڈرا اور جا کر تیر اتوڑا زمین میں چھُپادِیا۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ موجود ہے۔ 26۔ اُس
کے مالک نے جواب میں اُس سے کہا اے شریر اور سُست نوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں میں
نے نہیں بویا وہا ں سے کاٹتا ہُوں اور
جہاں میں نے نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔27۔ پس تجھے
لازم تھا کہ میرا رُوپیہ ساہُو کاروں کو دیتا تو میں آ کر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔ 28۔ پس اِس س وہ
توڑا لے لو اور جس کے پاس دس توڑے ہیں
اُسے دے دو۔ 29۔ کیونکہ جس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گااور اُس
کے پاس زیادہ ہو جائے گامگر جس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لیا جائے گا۔ 30۔ اور اِس نِکمے نو کر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہا ں رونا
اور دانت پِسنا ہو گا۔
آخری عدالت:
31۔ جب اِبنِ آدم
اپنے جلال میں آئے گا او ر سب فرشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت
پر بیٹھے گا۔ 32۔ اور سب قومیں اُس کے
سامنے جمع کی جائیں گی۔ اور وہ ایک کو دُوسرے
سے خُدا کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔ 33۔ اور بھیڑوں
کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔ 34۔ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔ 34۔ اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ
میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بنای
عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراچ
میں لو۔